الزام اسی پر ہے برہنہ بدنی کا
جس شخص نے آغاز کیا بخیہ زَنی کا
جس شخص نے آغاز کیا بخیہ زَنی کا
خورشید نکالوں گا بہ ہر ضربتِ تیشہ
دریا نہیں میعار مری کوہکنی کا
دریا نہیں میعار مری کوہکنی کا
توڑوں گا سب اصنامِ غزل کعبہءِ فن میں
ورثے میں مجھے اذن ملا بت شکنی کا
ورثے میں مجھے اذن ملا بت شکنی کا
اک میں ہی نمایاں ہوں سب آشفتہ سروں میں
سو حکم ہے میرے لئے گردن زدنی کا
سو حکم ہے میرے لئے گردن زدنی کا
ایسے میں بھی عثمان سزاوارِ سخن ہے
ہر چند کہ چرچہ ہے دریدہ دہنی کا
ہر چند کہ چرچہ ہے دریدہ دہنی کا
No comments:
Post a Comment