Pages

اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں :عباس تابش Abbas Tabish


اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں
شہرِ تہمت تیری گلیوں میں پھرایا گیا میں
یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ
اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں
خوف اتنا تھا کہ دیوار پکڑ کر نکلا
اس سے ملنے کے لئے صورتِ سایہ گیا میں
تجھ سے کچھ کہنے کی ہمت ہی نہیں تھی ورنہ
ایک مدّت تری دہلیز تک آیا گیا میں
خلوتِ خاص میں بُلوانے سے پہلے تابش
عام لوگوں میں بہت دیر بٹھایا گیا میں

No comments:

Post a Comment