جس چھتے کو توڑ رہے ہو اس میں شہد کی مکھی نے
صحرا صحرا جنگل جنگل پھر کر شہد بنایا ہے
صحرا صحرا جنگل جنگل پھر کر شہد بنایا ہے
کل تک اس نے وہم کہا تھا خوابوں کی ماہیت کو
آج وہ مجھ سے خوابوں کی تعبیریں پوچھنے آیا ہے
آج وہ مجھ سے خوابوں کی تعبیریں پوچھنے آیا ہے
دھوپ اتری تھی آنگن میں اور دیواروں پر سایا تھا
دھوپ چڑھی ہے دیواروں پر اور آنگن میں سایا ہے
دھوپ چڑھی ہے دیواروں پر اور آنگن میں سایا ہے
No comments:
Post a Comment