ہمارے گاؤں کا لُہار اب درانتیاں بنا کے بیچتا نہیں
وہ جانتا ہے فصل کاٹنے کا وقت کٹ گیا سروں کوکاٹنے کے شغل میں
وہ جانتا ہے بانجھ ہوگئی زمین جب سے لے گئے نقاب پوش گاؤں کے مویشیوں کوشہرمیں
جو برملاصدائیں دے کے خشک خون بیچتے ہیں بے یقین بستیوں کے درمیاں
اُداس دل، خموش اور بے زباں کباڑ کے حصار میں سیاہ کوئلوں سے گفتگو،
تمام دن گزارتا ہے، سوچتا ہے کوئی بات روح کے سراب میں
کُریدتا ہے خاک اور ڈھونڈتا ہے چُپ کی وادیوں سے سُرخ آگ پر وہ ضرب
جس کے شور سے لُہار کی سماعتیں قریب تھیں
بجائے آگ کی لپک کے، سرد راکھ اُڑ رہی ہے دُھونکنی کے منہ سے
راکھ، جس کو پھانکتی ہے جھونپڑی کی خستگی
سیاہ چھت کے ناتواں ستون، اپنے آنکڑوں سمیت پیٹتے ہیں سر
حرارتوں کی بھیک مانگتے ہیں جھونپڑی کے بام و در
جو بھٹیوں کی آگ کے حریص تھے
دھوئیں کے دائروں سے کھینچتے تھے زندگی
مگر عجیب بات ہے ہمارے گاؤں کا لُہار جانتا نہیں
وہ جانتا نہیں کہ بڑھ گئی ہیں سخت اورتیز دھار خنجروں کی قیمتیں
سو جلد بھٹیوں کا پیٹ بھر دے سُرخ آگ سے
وہ جانتا ہے فصل کاٹنے کا وقت کٹ گیا سروں کوکاٹنے کے شغل میں
وہ جانتا ہے بانجھ ہوگئی زمین جب سے لے گئے نقاب پوش گاؤں کے مویشیوں کوشہرمیں
جو برملاصدائیں دے کے خشک خون بیچتے ہیں بے یقین بستیوں کے درمیاں
اُداس دل، خموش اور بے زباں کباڑ کے حصار میں سیاہ کوئلوں سے گفتگو،
تمام دن گزارتا ہے، سوچتا ہے کوئی بات روح کے سراب میں
کُریدتا ہے خاک اور ڈھونڈتا ہے چُپ کی وادیوں سے سُرخ آگ پر وہ ضرب
جس کے شور سے لُہار کی سماعتیں قریب تھیں
بجائے آگ کی لپک کے، سرد راکھ اُڑ رہی ہے دُھونکنی کے منہ سے
راکھ، جس کو پھانکتی ہے جھونپڑی کی خستگی
سیاہ چھت کے ناتواں ستون، اپنے آنکڑوں سمیت پیٹتے ہیں سر
حرارتوں کی بھیک مانگتے ہیں جھونپڑی کے بام و در
جو بھٹیوں کی آگ کے حریص تھے
دھوئیں کے دائروں سے کھینچتے تھے زندگی
مگر عجیب بات ہے ہمارے گاؤں کا لُہار جانتا نہیں
وہ جانتا نہیں کہ بڑھ گئی ہیں سخت اورتیز دھار خنجروں کی قیمتیں
سو جلد بھٹیوں کا پیٹ بھر دے سُرخ آگ سے
No comments:
Post a Comment