سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہو گئے ہیں
وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے
پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے
کیا رات ہو گئی ہے
ڈرتے تھے جس سے سارے
وہ بات ہو گئی ہے
مہجور وادیوں میں
متروک راستوں پر
گمنام جنگلوں میں
روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں
ظلمت کی د استاں کا اک باب سن رہی ہیں
تیری تلاش میں پھر نکلیں گے چاند تارے
مجھ سے نہ جانے کتنے پھرتے ہیں مارے مارے
وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے
پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے
کیا رات ہو گئی ہے
ڈرتے تھے جس سے سارے
وہ بات ہو گئی ہے
مہجور وادیوں میں
متروک راستوں پر
گمنام جنگلوں میں
روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں
ظلمت کی د استاں کا اک باب سن رہی ہیں
تیری تلاش میں پھر نکلیں گے چاند تارے
مجھ سے نہ جانے کتنے پھرتے ہیں مارے مارے
No comments:
Post a Comment