Pages

آفاق کے کنارے------ :احمد فواد Ahmad fawad

سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہو گئے ہیں
وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے
پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے
کیا رات ہو گئی ہے
ڈرتے تھے جس سے سارے
وہ بات ہو گئی ہے
مہجور وادیوں میں
متروک راستوں پر
گمنام جنگلوں میں
روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں
ظلمت کی د استاں کا اک باب سن رہی ہیں
تیری تلاش میں پھر نکلیں گے چاند تارے
مجھ سے نہ جانے کتنے پھرتے ہیں مارے مارے

No comments:

Post a Comment