آنکھ نے بات کی لب سے پہلے
اور چاہا تجھے سب سے پہلے
اور چاہا تجھے سب سے پہلے
اب تو حاصل کے سوا کچھ بھی نہیں
ورنہ کیا حسن تھا اب سے پہلے
ورنہ کیا حسن تھا اب سے پہلے
کون بے وجہ نمو پاتا ہے
کیا مسّبب تھا سبب سے پہلے
کیا مسّبب تھا سبب سے پہلے
منہ لگایا تو وہ گستاخ ہُوا
ورنہ ملتا تھا ادب سے پہلے
ورنہ ملتا تھا ادب سے پہلے
کون سے رنگ میں شدّت تھی ظفر
اُس کے چہرے پہ غضب سے پہلے
اُس کے چہرے پہ غضب سے پہلے
No comments:
Post a Comment