آئینہ حس و خبر سے عاری
اُس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
منحصر ہست تگا پوئے شب و روز پہ ہے
دل آئینہ کو آئینہ دکھائیں کیسے؟
دل آئینہ کی پہنائی بےکار پہ ہم روتے ہیں
ایسی پہنائی کہ سبزہ ہے نمو سے محروم
گلِ نورستہ ہے بُو سے محروم
آدمی چشم و لب و گوش سے آراستہ ہیں
لطف ہنگامہ سے نور من و تو سے محروم
مے چھلک سکتی نہیں، اشک کے مانند یہاں
اور نشے کی تجلی بھی جھلک سکتی نہیں
نہ صفائے دل آئینہ میں شورش کا جمال
نہ خلائے دل آئینہ گزر گاہ خیال
اُس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
منحصر ہست تگا پوئے شب و روز پہ ہے
دل آئینہ کو آئینہ دکھائیں کیسے؟
دل آئینہ کی پہنائی بےکار پہ ہم روتے ہیں
ایسی پہنائی کہ سبزہ ہے نمو سے محروم
گلِ نورستہ ہے بُو سے محروم
آدمی چشم و لب و گوش سے آراستہ ہیں
لطف ہنگامہ سے نور من و تو سے محروم
مے چھلک سکتی نہیں، اشک کے مانند یہاں
اور نشے کی تجلی بھی جھلک سکتی نہیں
نہ صفائے دل آئینہ میں شورش کا جمال
نہ خلائے دل آئینہ گزر گاہ خیال
آئینہ حس و خبر سے عاری
اس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
آئینہ ایسا سمندر ہے جسے
کردیا دستِ فسوں گر نے ازل میں ساکن
عکس پر عکس در آتا ہے یہ امید لئے
اس کے دم ہی سے فسوں دل تنہا ٹوٹے
یہ سکوت اجل آسا ٹوٹے
اس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
آئینہ ایسا سمندر ہے جسے
کردیا دستِ فسوں گر نے ازل میں ساکن
عکس پر عکس در آتا ہے یہ امید لئے
اس کے دم ہی سے فسوں دل تنہا ٹوٹے
یہ سکوت اجل آسا ٹوٹے
آئینہ ایک پراسرار جہاں میں اپنے
وقت کی اوس کے قطروں کی صدا سنتا ہے
عکس کو دیکھتا ہے، اور زباں بند ہے وہ
شہر مدفون کے مانند ہے وہ
اس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
آئینہ حس و خبر سے عاری
وقت کی اوس کے قطروں کی صدا سنتا ہے
عکس کو دیکھتا ہے، اور زباں بند ہے وہ
شہر مدفون کے مانند ہے وہ
اس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
آئینہ حس و خبر سے عاری
No comments:
Post a Comment