اس پہ ظاہر مرا احوال نہیں ہو سکتا
وہ کنارا کبھی پاتال نہیں ہو سکتا
وہ کنارا کبھی پاتال نہیں ہو سکتا
فکر کرنے سے ہی ملتی ہے سخن کی دولت
جو نہیں سوچتا خوشحال نہیں ہو سکتا
جو نہیں سوچتا خوشحال نہیں ہو سکتا
لکھنے والا جو اسے اپنے لہو سے لکھے
کوئی مضمون بھی پامال نہیں ہو سکتا
کوئی مضمون بھی پامال نہیں ہو سکتا
آب و ماہی کا تعلق ہے فقط آزادی
ان کا ہمدرد کوئی جال نہیں ہو سکتا
ان کا ہمدرد کوئی جال نہیں ہو سکتا
شہر اپنا ہے وہی پہلی محبت ہے جہاں
کہ کراچی تو ظفر وال نہیں ہو سکتا
کہ کراچی تو ظفر وال نہیں ہو سکتا
No comments:
Post a Comment