Pages

اس پہ ظاہر مرا احوال نہیں ہو سکتا : صابر ظفر Sabir Zafar


اس پہ ظاہر مرا احوال نہیں ہو سکتا
وہ کنارا کبھی پاتال نہیں ہو سکتا
فکر کرنے سے ہی ملتی ہے سخن کی دولت
جو نہیں سوچتا خوشحال نہیں ہو سکتا
لکھنے والا جو اسے اپنے لہو سے لکھے
کوئی مضمون بھی پامال نہیں ہو سکتا
آب و ماہی کا تعلق ہے فقط آزادی
ان کا ہمدرد کوئی جال نہیں ہو سکتا
شہر اپنا ہے وہی پہلی محبت ہے جہاں
کہ کراچی تو ظفر وال نہیں ہو سکتا

No comments:

Post a Comment