Pages

آسماں تک مسئلے پھیلے ملے : عزیز نبیل Azeez Nabeel


آسماں تک مسئلے پھیلے ملے
چاند اور تارے سبھی الجھے ملے
اس سے کیا مطلب مقابل کون تھا
ہم سے جو جیسے ملا ویسے ملے
آج جانے کیا ہوا مدّت کے بات
جاننے والے کئی بندے ملے
خواب کے دریا میں غوطہ زن ہوا
کچھ پرانے کچھ نئے چہرے ملے
سبز ہو جاتی ہے شاخِ نخلِ غم
جب بھی تنہائی میں ہم خود سے ملے
سارے پس منظر الگ منظر الگ
چہرہ در چہرہ بہت چہرے ملے

No comments:

Post a Comment