Pages

انہیں میں جیتے انہیں بستیوں میں مر رہتے : افتخار عارف Iftikhar Arif


انہیں میں جیتے انہیں بستیوں میں مر رہتے
یہ چاہتے تھے مگر کس کے نام پر رہتے
پیمبروں سے زمینیں وفا نہیں کرتیں
ہم ایسے کون تھے کہ اپنے گھر رہتے
پرندے جاتے نہ جاتے پلٹ کے گھر اپنے
پر اپنے ہم شجروں سے تو باخبر رہتے
بس ایک خاک کا احسان ہے کہ خیر سے ہیں
وگرنہ صورت خاشاک در بدر رہتے
میرے کریم ! جو تیری رضا، مگر اس بار
برس گزر گئے شاخوں کو بے ثمر رہتے

No comments:

Post a Comment