اس شہر میں اے کاش نکلتا کوئی سورج
مدّت ہوئی میں نے نہیں دیکھا کوئی سورج
مدّت ہوئی میں نے نہیں دیکھا کوئی سورج
وہ ریت کے ذرّوں پہ بکھرتی ہوئی اک شام
وہ دور سمندر میں سمٹتا کوئی سورج
وہ دور سمندر میں سمٹتا کوئی سورج
تب صبح نمودار ہوئی ناز و ادا سے
جب رات کی پیشانی پہ چمکا کوئی سورج
جب رات کی پیشانی پہ چمکا کوئی سورج
کیوں شب کی سیاہی کا اثر بڑھنے لگا ہے
کیا ہو گیا بستی سے روانہ کوئی سورج
کیا ہو گیا بستی سے روانہ کوئی سورج
پھرتا ہے جنونی سا کبھی شہر کبھی دشت
بے سمتیء حالات کا مارا کوئی سورج
بے سمتیء حالات کا مارا کوئی سورج
اڑنے لگے آکاش پہ جلتے ہوئے تارے
جب شام ڈھلے ہار کے ڈوبا کوئی سورج
جب شام ڈھلے ہار کے ڈوبا کوئی سورج
No comments:
Post a Comment