Pages

اس شہر میں اے کاش نکلتا کوئی سورج : عزیز نبیل Azeez Nabeel


اس شہر میں اے کاش نکلتا کوئی سورج
مدّت ہوئی میں نے نہیں دیکھا کوئی سورج
وہ ریت کے ذرّوں پہ بکھرتی ہوئی اک شام
وہ دور سمندر میں سمٹتا کوئی سورج
تب صبح نمودار ہوئی ناز و ادا سے
جب رات کی پیشانی پہ چمکا کوئی سورج
کیوں شب کی سیاہی کا اثر بڑھنے لگا ہے
کیا ہو گیا بستی سے روانہ کوئی سورج
پھرتا ہے جنونی سا کبھی شہر کبھی دشت
بے سمتیء حالات کا مارا کوئی سورج
اڑنے لگے آکاش پہ جلتے ہوئے تارے
جب شام ڈھلے ہار کے ڈوبا کوئی سورج

No comments:

Post a Comment