یہ حرب کرب کی فضا
یہ کشت و خوں کا سلسلہ
ہر ایک آنکھ میں چھپی
ہوئی ہے ایک شعلگی
ٹنگے ہوئے ہیں چار سو
کمان، تیغ اور تبر
لگا ہے ہر مکان پر
لہو میں تر بتر علم
مگر مری متاع جاں
بس اک چراغ، اک قلم
مرے خدا کو ہے خبر
مری رگوں میں بھی رواں
یہی لہو، یہی اثر
جوان ہوں، دلیر ہوں
پر اس کے باوجود میں
سفیر امن و خیر ہوں
مگر یہ میرے اردگرد
شر کی قدر و منزلت!
مرے خدا میں کیا کروں!
مرے خدا میں کیا کروں!
یہ کشت و خوں کا سلسلہ
ہر ایک آنکھ میں چھپی
ہوئی ہے ایک شعلگی
ٹنگے ہوئے ہیں چار سو
کمان، تیغ اور تبر
لگا ہے ہر مکان پر
لہو میں تر بتر علم
مگر مری متاع جاں
بس اک چراغ، اک قلم
مرے خدا کو ہے خبر
مری رگوں میں بھی رواں
یہی لہو، یہی اثر
جوان ہوں، دلیر ہوں
پر اس کے باوجود میں
سفیر امن و خیر ہوں
مگر یہ میرے اردگرد
شر کی قدر و منزلت!
مرے خدا میں کیا کروں!
مرے خدا میں کیا کروں!
No comments:
Post a Comment